اتنی بلندی پہ اپنی قسمت کا ستارہ گیا
لاکھ جتن کئیے مگرزمیں پہ نہ اتاراگیا
محلے کےلوگ اسے شہیدکہنےلگے
جوجوان حسینوں کےہاتھوں مارا گیا
اس نےدل مانگا ہم نےاسی پل دےدیا
اسے کیا حقیقت میں سکون تو ہماراگیا
میری نیت پہ اسےجب شک ہونےلگا
ایسےمیں اپناایک اور سہارا گیا
وہ اصغرسےغنڈہ گردی کرنےلگے
ان کی بزم میں جب وہ بیچارہ گیا