اثر اس کو ذرا نہیں ہوتا رنج راحت فزا نہیں ہوتا چارہ دل سواے صبر نہیں سو تمہارے سوا نہیں ہوتا حال دل اسے لکھوں کیونکر ہاتھ مگر دل سے جدا نہیں ہوتا