اجی کل ہی کی تو بات ہے
کسی نے کہا تھا لہرا کے یوں
محترمہ یہ کیا لکھتی ہو تم
مشکلوں میں اضافہ کرتی ہو تم
درد سے بھرے یہ نوحیں تمہارے
الف لیلوی بے سروپا قصے سارے
پڑھ کر ہوتی ہے کوفت سب کو
جب کبھی بھولے سے پڑھ بیٹھیں آرٹکل تو
یہ کیا ملکی حلات پر زریں خیالات تمہارے
ہارٹ اٹیک کا باعث بنتے ہیں ہمارے
کبھی تو کوئی اچھی خبر بھی دو
کچھ تو قرار آئے کچھ تو سکون ہو
ہم چپ چاپ سر جھکائے سن رہے تھے
جب صاحب ہماری عزت افضائی کر رہے تھے
جاتے جاتے پھر ٹیڑھی نظروں سے گھورا ہم کو
پھر ذرا آہستگی سے نرمی لہجے میں پیدا کی
اور کہنے لگے یوں
اگلی قسط کب شائع ہورہی ہے ناول کی