وہ مجھ سے ہو خفا دیکھا نہ جائے
یہ منظر بارہا دیکھا نہ جائے
مرا ایمان ہے سچائیوں پر
روا کو ناروا دیکھا نہ جائے
جدا ہونا بہت آسان ہوگا
اگر عہدِ وفا دیکھا نہ جائے
محبت کو جواں رکھنا ہے تو پھر
عمل اچھا برا دیکھا نہ جائے
لہو سے تر ہے میری پاک دھرتی
ستم کا باب وا دیکھا نہ جائے
کوئی رستا کوئی رہبرعطا ہو
بھٹکتا قافلہ دیکھا نہ جائے
تری یادوں نے پاگل کر دیا ہے
تجھے کچھ دن بھُلا دیکھا نہ جائے؟
ہمارے سامنے منزل کھڑی ہے
مگر جب راستا دیکھا نہ جائے
بہت سے لوگ ہیں دنیا میں لیکن
کوئی ہو آپ سا ،دیکھا نہ جائے