ار پہ کیا کہوں کیا خطا لے گئی
سچ کہوں تو میری انتہالے گئی
آگہی میری آنکھوں میں چبھنے لگی
اشک دے کر میرا قہقہہ لے گئی
زندگی کے لیئے تھیں جو سانسیں بچیں
مانگ کے مجھ سے میری قضا لے گئی
باڑھ میں پچھلی جو بچ گئے تھے سبھی
ایسی ......آندھی چلی کہ اڑا لے گئی
خاک میں مل گیا جنکاجاہ و حشم
ان کو شاید ....کوئی بد دعا لے گئی
میرے محر م مجھے بس تو اتنا بتا
وہ خطا کیا ہوئی؟ جو وفا لے گئی
وقت ہاتھوں سے میرے یونہی اڑگیا
چھین کے لفظ مجھ سے حیا لے گئی