اس بھری دنیا میں میری ایک ہی دشمن ہے
آپ سمجھ گئےہوں گےوہ میری پڑوسن ہے
یہ رقابت تو زمانے کو دکھانےکےلیے ہے
ورنہ اک اس کےسوا کوئی نامیرا ساجن ہے
دل سےتو ہم ایک دوسرےکا احترام کرتےہیں
آہینےکی طرح شفاف ہم دونوں کا من ہے
اور تو کوئی بری عادت نہیں اس میں
مگر قینچی کی طرح چلتی اس کی زبان ہے
نا جانےکب اسےمیری حالت پہ ترس آئےگا
ان باتوں سےآج کل اصغربڑا پریشان ہے