اس درجہ عشق موجب رسوائی بن گیا
میں آپ اپنے گھر کا تماشائی بن گیا
دیر و حرم کی راہ سے دل بچ گیا مگر
تیری گلی کے موڑ پہ سودائی بن گیا
بزم وفا میں آپ سے اک پل کا سامنا
یاد آ گیا تو عہد شناسائی بن گیا
بے ساختہ بکھر گئی جلووں کی کائنات
آئینہ ٹوٹ کر تری انگڑائی بن گیا
دیکھی جو رقص کرتی ہوئی موج زندگی
میرا خیال وقت کی شہنائی بن گیا