اس قدر ہے دل میں تیرا احترام
سب سے پہلے ہے زباں پر تیرا نام
تجھ سے مل کر لب مرے خٰاموش ہیں
ہاں نگاہیں ہوگئی ہیں ہم کلام
مجھ کو تیرے ساتھ چلنا ہے قبول
جو بھی انجام میرے خوش خرام
تیرے بارے سوچتے ، رَہ دیکھتے
بیت جاتے ہیں ہمارے صبح و شام
یوں بہت کچھ کہہ دیا میں نے مگر
قصۂ غم ہے ابھی تک ناتمام
اپنی ہر اک سانس میں نے آج سے
اپنے ہاتھوں سے لکھی ہے تیرے نام
راستے میں کب تلک بھٹکوں صدفؔ
جانِ جاناں ! اب تو آکر مجھ کو تھام