اس نے میری راہ نہ دیکھی اور وہ رشتہ توڑ لیا
جس رشتے کی خاطر مجھ سے دنیا نے منہ موڑ لیا
بڑی بڑی خوشیوں کو ہاں نزدیک سے جا کر دیکھا تو
میں نے راہ کے چلتے پھرتے دکھ سے ناطہ جوڑ لیا
میں کتنے رنگوں میں ڈھلتا کب تک خود سے لڑ پاتا
جیون ایک سفر تھا جس نے روز نیا اک موڑ لیا
ایسے شخص کو میر بنایا جو بس خواب دکھاتا تھا
بستی کے لوگوں نے اپنا آپ مقدر پھوڑ لیا
میں تو بھولا بھالا وسیمؔ اور وہ فن کار سیاست کا
اس کے جب گھٹنے کی باری آئی مجھ کو جوڑ لیا