اس کو تکتے بھی نہیں تھے پہلے
Poet: Mahmood Shaam By: danial, khi
اس کو تکتے بھی نہیں تھے پہلے 
 ہم بھی خوددار تھے کتنے پہلے 
 
 اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا 
 ہم بہت دور تھے خود سے پہلے 
 
 دل نظر آتے ہیں اب آنکھوں میں 
 کتنے گہرے تھے یہ چشمے پہلے 
 
 کھوئے رہتے ہیں اب اس کی دھن میں 
 جس کو تکتے نہ تھے پہلے پہلے 
 
 ہم کو پہچان لیا کرتے تھے 
 یہ ترے شہر کے رستے پہلے 
 
 اب اجالوں میں بھٹک جاتے ہیں 
 وہ سمجھاتے تھے اندھیرے پہلے 
 
 اب نہ الفاظ نہ احساس نہ یاد 
 اتنے مفلس نہ ہوئے تھے پہلے 
 
 رنگ کے جال میں آتے نہ کبھی 
 پاس سے دیکھ جو لیتے پہلے 
 
 گرم ہنگامۂ کاغذ ہے یہاں 
 بے مہک پھول کہاں تھے پہلے
More Mahmood Shaam Poetry
ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے 
اب کہیں عشق ہی کیا جائے
دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت
آج کچھ دیر رو لیا جائے
اجنبی شہر بے نمک چہرے
کسے ہم راز دل کیا جائے
حبس کی پیاس ہے بجھے گی کہاں
آب حیواں ہی گو پیا جائے
دل ہے ویران شہر بھی خاموش
فون ہی اس کو کر لیا جائے
ایک دیوار جسم باقی ہے
اب اسے بھی گرا دیا جائے
ہو گیا تار تار ہر منظر
شامؔ چاک نظر سیا جائے
اب کہیں عشق ہی کیا جائے
دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت
آج کچھ دیر رو لیا جائے
اجنبی شہر بے نمک چہرے
کسے ہم راز دل کیا جائے
حبس کی پیاس ہے بجھے گی کہاں
آب حیواں ہی گو پیا جائے
دل ہے ویران شہر بھی خاموش
فون ہی اس کو کر لیا جائے
ایک دیوار جسم باقی ہے
اب اسے بھی گرا دیا جائے
ہو گیا تار تار ہر منظر
شامؔ چاک نظر سیا جائے
diya
اس کو تکتے بھی نہیں تھے پہلے اس کو تکتے بھی نہیں تھے پہلے 
ہم بھی خوددار تھے کتنے پہلے
اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا
ہم بہت دور تھے خود سے پہلے
دل نظر آتے ہیں اب آنکھوں میں
کتنے گہرے تھے یہ چشمے پہلے
کھوئے رہتے ہیں اب اس کی دھن میں
جس کو تکتے نہ تھے پہلے پہلے
ہم کو پہچان لیا کرتے تھے
یہ ترے شہر کے رستے پہلے
اب اجالوں میں بھٹک جاتے ہیں
وہ سمجھاتے تھے اندھیرے پہلے
اب نہ الفاظ نہ احساس نہ یاد
اتنے مفلس نہ ہوئے تھے پہلے
رنگ کے جال میں آتے نہ کبھی
پاس سے دیکھ جو لیتے پہلے
گرم ہنگامۂ کاغذ ہے یہاں
بے مہک پھول کہاں تھے پہلے
ہم بھی خوددار تھے کتنے پہلے
اس کو دیکھا تو یہ محسوس ہوا
ہم بہت دور تھے خود سے پہلے
دل نظر آتے ہیں اب آنکھوں میں
کتنے گہرے تھے یہ چشمے پہلے
کھوئے رہتے ہیں اب اس کی دھن میں
جس کو تکتے نہ تھے پہلے پہلے
ہم کو پہچان لیا کرتے تھے
یہ ترے شہر کے رستے پہلے
اب اجالوں میں بھٹک جاتے ہیں
وہ سمجھاتے تھے اندھیرے پہلے
اب نہ الفاظ نہ احساس نہ یاد
اتنے مفلس نہ ہوئے تھے پہلے
رنگ کے جال میں آتے نہ کبھی
پاس سے دیکھ جو لیتے پہلے
گرم ہنگامۂ کاغذ ہے یہاں
بے مہک پھول کہاں تھے پہلے
danial






