Add Poetry

اس کی گلی میں جب مرا جانا بہت ہوا

Poet: Naveed Siddiqui By: Naveed Siddiqui, Lodhran

اس کی گلی میں جب مرا جانا بہت ہوا
ناراض مجھ سے یار کا نانا بہت ہوا
پھر ساری عمر بیوی سے ڈرتا رہا میاں
دو چار بار ساس کا آنا بہت ہوا
حالت تو خیر ہو گئی پتلی عوام کی
لیڈر کا کاروبار توانا بہت ہوا
سب اس کے بعد لذتِ آوارگی گئی
ہم کو تو ایک رات کا"تھانہ" بہت ہوا
انگلی اٹھائی خادمِ اعلیٰ نے جس گھڑی
کم زور افسروں کا مثانہ بہت ہوا
گندے ٹماٹروں کی وہ بارش ہوئی کہ بس
شاعر کا اک غزل ہی سنانا ، بہت ہوا
کھانے پر اس نے ہم کو بلایا کبھی نہیں
"مانا کہ اس سے ملنا ملانا بہت ہوا"
فرفر سنائی اس نے سبھی داستانِ عشق
عاشق کے سر پہ دھول جمانا بہت ہوا
اس کا بھی آگیا ہمیں بل دس ہزار کا
بس ایک بلب ہم کو جلانا بہت ہوا
اب بھی ہمیں رلاتا ہے کہنا"قبول ہے"
یہ حادثہ اگرچہ پرانا بہت ہوا
فرمائشیں تو آتی ہیں پردیس میں بہت
کہتا نہیں کوئی کہ کمانا بہت ہوا
اس مصرعہء طرح پہ لکھو اب کوئی غزل
چھوڑو نوید! ہنسنا ہنسانا بہت ہوا

Rate it:
Views: 437
17 Nov, 2014
Related Tags on Funny Poetry
Load More Tags
More Funny Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets