میری پڑوسن نے مجھےدیوانہ بنا رکھا ہے
اپنا ہی نہیں میرا گھربھی سرپر اٹھارکھاہے
اس کا بلڈاگ سارا دن مجھ پہ بھونکتارہتاہے
لگتاہےاس نےاسےمیرےخلاف بھڑکارکھا ہے
اس کے گھر کا دروازہ میرے لیےبند رہتا ہے
میں نےاس کےلیےدل کادروازہ کھلا رکھاہے
اس کےپیار کا سمندرمجھےکہیںلےنا ڈوبے
میرےاندر جو اس نےطوفان اٹھارکھا ہے
وہ میری زیست کا ہر اک راز جانتی ہے
بلیک میل کرکےمجھےغلام بنارکھا ہے
اپنی پڑوسن کےسامنےتوزباں نہیں کھلتی
محفلوں میں اپنےسخن کا شورمچا رکھاہے
اصغر چھوڑ کسی ہمسائی سےمحبت کرنی
ایسےکاموںمیں رسوائی کےسوا کیارکھاہے