اشارے کیا نگۂ ناز دل ربا کے چلے

Poet: Meer Anees By: muzna, khi
Ishare Kya Nigah E Naz Dilruba Ke Chale

اشارے کیا نگۂ ناز دل ربا کے چلے
ستم کے تیر چلے نیمچے قضا کے چلے

پکارے کہتی تھی حسرت سے نعش عاشق کی
صنم کدھر کو ہمیں خاک میں ملا کے چلے

مثال ماہیٔ بے آب موجیں تڑپا کیں
حباب پھوٹ کے روئے جو تم نہا کے چلے

مقام یوں ہوا اس کارگاہ دنیا میں
کہ جیسے دن کو مسافر سرا میں آ کے چلے

کسی کا دل نہ کیا ہم نے پائمال کبھی
چلے جو راہ تو چیونٹی کو بھی بچا کے چلے

ملا جنہیں انہیں افتادگی سے اوج ملا
انہیں نے کھائی ہے ٹھوکر جو سر اٹھا کے چلے

انیسؔ دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے

 

Rate it:
Views: 1925
16 Apr, 2018