میرا ایقان بن گئے آ خر
اشک دیوان بن گئےآخر
خواہشوںسےالجھتےپیکر
خودکی پہچان بن گئےآخر
کھول کےرازسارےمحفل میں
سب کا عنوان بن گئے آ خر
اک خطاہی تھی پیارکرنابھی
زخم مہمان بن گئے آ خر
دل کی دہلیزسےکچھ لفظ اٹھے
ا و ر مسکا ن بن گئے آ خر
درد اوڑھے ہوئے لبادہ تھا
ہم بھی انجان بن گئے آخر
جنکالکھانہیں تھاساتھ کبھی
کیوں میری جان بن گئے آخر
فصل کرنی کی کاٹتے ہم غزل
دیکھا دہقان بن گئے آ خر