Add Poetry

اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھا

Poet: تہذیب حافی By: راحیل, Karachi

اشک ضائع ہو رہے تھے دیکھ کر روتا نہ تھا
جس جگہ بنتا تھا رونا میں ادھر روتا نہ تھا

صرف تیری چپ نے میرے گال گیلے کر دئے
میں تو وہ ہوں جو کسی کی موت پر روتا نہ تھا

مجھ پہ کتنے سانحے گزرے پر ان آنکھوں کو کیا
میرا دکھ یہ ہے کہ میرا ہم سفر روتا نہ تھا

میں نے اس کے وصل میں بھی ہجر کاٹا ہے کہیں
وہ مرے کاندھے پہ رکھ لیتا تھا سر روتا نہ تھا

پیار تو پہلے بھی اس سے تھا مگر اتنا نہیں
تب میں اس کو چھو تو لیتا تھا مگر روتا نہ تھا

گریہ و زاری کو بھی اک خاص موسم چاہیے
میری آنکھیں دیکھ لو میں وقت پر روتا نہ تھا

Rate it:
Views: 4070
08 Dec, 2021
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets