اصغرجس ہمسائی کہ ہاتھوں تنگ ہے
یہ بندہ اسی ظالم کے در کا ملنگ ہے
اس کے چہرے پہ تو چمک رہتی ہے
مگراس کے دل کہ اندربڑا زنگ ہے
میں بھی اچھی شاعری کر سکتا ہوں
یہ دیکھ کرمیری ہر پڑوسن دھنگ ہے
اب ہمساہیاں میرےسخن کا عنوان ہیں
رومانی شاعری میں ہاتھ ذرا تنگ ہے
سبھی پڑوسنوں سےمعذرت چاہتا ہوں
یہ اصغرکی شاعری کا نیا رنگ ہے