تجھ سے الفت کے تقاضے جو نبھائے جاتے
ہم کبھی بھی ناں تیری باجی سے بیاھے جاتے
تیرے ابا نے تھا پکڑا ہمیں رنگے ہاتھوں سے
ورنہ تیرے بھائیوں کے وہ جوتے ناں کھائے جاتے
سارے ایس ایم ایس ڈلیٹ کر کے موبائل پھینکا
ورنہ سب میسج تیری اماں کو پڑھائے جاتے
تیری باجی نے ہی بھڑکایا تھا گھر والوں کو
ورنہ جذبات ہمارے یوں ناں سلائے جاتے
اب وہی باجی ہے جو بیوی کی شکل میں ہے عذاب
ورنہ ہم بھی کسی حور سے بیاھے جاتے