بیٹھ کر کرسی پہ بھی کچھ لوگ ڈرتے رہتے ہیں کھینچ لے اس کو کوئ کہیں نہ انکے نیچے سے بے اور پے باری باری اپنی باریاں خود بدلتے ہیں الف دیکھتا رہتا ہے کھیل پردہ کے پیچھے سے