انہوں نے کہ دیا ہے الیکشن ہوتے رہینگے
نگرانی کسی اور کی ہے نگراں ہوتے رہینگے
مخالف کو کیا قید لیکن یہ یاد رکھنا
قوم جاگ رہی ہے نگراں سوتے رہینگے
تاریخ رقم کر دی تاریخ سے بھی پہلے
نتیجہ سنا دیا ہے الیکشن ہوتے رہینگے
سرتاج کہ رہا ہے پیر مجھے جِتا دو
جیت کر بھی لیکن تاج اُچھلتے رہینگے
عوام بھی مجبور ووٹر بھی ہیں مظلوم
جبر کی گرمی میں وہ کب تک پگھلتے رہینگے
ووٹ کو ملے گی ، عزت نعمان اک دن
وہ بگاڑتے رہینگے اور ہم سنبھلتے رہینگے