وہ امامِ علم و حکمت ،وہ مخزنِ صدق وصفا
وہ عارفِ ربُ العلا،وہ عاشقِ خیرالورا
وہ کہ جس کا لمحہ لمحہ وقفِ نعتِ مصطفی
ذاتِ والا سر سے پاتک مخزنِ عشقِ نبی
وہ کہ جس کے خوش نما با غاتِ بخشش کے طفیل
صحراصحرا کِھل رہا ہے گل بُنِ عشقِ نبی
وہ کہ جس کے ترجمہ میں کنزِ ایماں موج زن
ہر ورق لاریب! جس کا معدنِ عشقِ نبی
ہے وہی جامعِ علوم ِ دین و دنیا بے گماں
سائنس، الجبرا، ادب ، فلسفہ و ہیئت کا
وہ کہ جس نے توڑا اپنی علمی ضرب سے
ساحرانِ دہر کا سارا فسوٗں
وہ مجاہد، وہ سپہ سالار ، و ہ مردِ جری
بزمِ دوشیں کی وہ شمعِ آخری
کفر کی ہر ایک چال
روٗ بہ روٗ اُس کے عیاں
جو اُڑائے فتنہ و غوغا و شر کی دھجیاں
وہ نڈر احقاقِ حق میں ، پیشِ باطل وہ قوی
دشمنانِ دیں کی حق میں ذوالفقارِ حیدری
وہ مصلحِ امت ، مٹایا بدعتوں کو دہر سے
وہ حامیِ سنت ، سنتوں کو عام دنیا میں کیا
عمر بھر جو بے قرارِ مصطفی بن کر جِیا
خونِ دل سے جس نے بزمِ دیں کو بخشی روشنی
ہند میں چاروں طرف ہے اُس کے رُخ کی چاندنی
روشنی ہی روشنی، تازگی ہی تازگی
عشق کی تابندگی، زندگی ہی زندگی
خوشبوے ایماں لیے آئی نسیمِ آگہی
عشقِ سرور(ﷺ) کی شمیمِ جاں فزا
یوں چلی، مُرجھائے غنچے کھل اُٹھے
قافلے صحراوں میں بھٹکے ہوئے
گنبدِ خضرا کے رُخ پر چل پڑے
اے مُشاہدؔ کون ہے وہ؟ کس کا ذکرِ خیر ہے
کون ہے فکر و نظر کا آج مرکز حبذا
وہ مفکر ، وہ محدث، وہ مفسر باصفا
وہ محقق، وہ مصنف، وہ سراپا اتقا
وہ مدبر، وہ معلم، وہ ہمارا رہِ نما
وہ امامِ عشق واُلفت و ہ فنا فی المصطفیٰ
وہ مجد دین کاوہ سیدی احمد رضا
٭