مسلماں ہو ، خدا را اب تو بدل جاؤ
امتِ محمدﷺ کے روپ میں ڈھل جاؤ
گناہوں میں شب و روز ڈوبے رہتے ہو
عمر گزری جارہی ہے اب تو سنبھل جاؤ
بسا کر دل میں اپنے آقا کیﷺ محبت کو
حرصِ دنیا کو کہہ دو دل سے اب نکل جاؤ
مدینے جا کے ہر عاشق اپنے دل سے کہتا ہے
وہ دیکھو سامنے سبز گنبد کو ،ذرا اب تو مچل جاؤ
میری بھی حاضری ہو جائے درِ اقدس پر
یہی رہے باقی سارے ارماں دل سے نکل جاؤ
دنیا کی محبت میں کھو کے پایا ہے کیا کاشف
اپنے آقا کی محبت میں اب تو پگھل جاؤ