صبیح آپ ، صباحت کی آبرُو بھی آپ
ملیح آپ ، ملاحت کی آبرُو بھی آپ
ہوا ، نہ ہے ، نہ کبھی ہوگا آپ سا کوئی
وجیہ آپ ، وجاہت کی آبرُو بھی آپ
سعادتوں نے سعادت ہے آپ سے پائی
سعید آپ ، سعادت کی آبرُو بھی آپ
سراپا آپ کا معمور نکہتوں سے ہے
نفیس آپ ، نفاست کی آبرُو بھی آپ
زبان گنگ فصیحانِ کائنات کی ہے
فصیح آپ ، فصاحت کی آبرُو بھی آپ
بلاغتوں میں جو یکتا تھے بن گئے گونگے
بلیغ آپ ، بلاغت کی آبرُو بھی آپ
ہر ایک لفظ دلوں میں اترتاجاتاتھا
خطیب آپ خطابت کی آبرو بھی آپ
جو قتل کرنے کے درپَے تھے وہ بھی کہتے تھے
امین آپ ، امانت کی آبرُو بھی آپ
قسیمِ نعمتِ رب آپ ہیں مرے آقا
کفیل آپ ، کفالت کی آبرُو بھی آپ
ہزار جُرم وخطا ہیں ، ہیں آپ کے لیکن
شفیع آپ ، شفاعت کی آبرُو بھی آپ
عطا ہوعصیاں کی بیماریوں سے آقا شفا
طبیب آپ طبابت کی آبرو بھی آپ
بروزِ حشر مشاہدؔ کے ، پیشِ ربِّ جلیل
وکیل آپ ، وکالت کی آبرُو بھی آپ