انسان کو بشر کی اوقات و ہستی یاد دلا دیتا ہے خدا
ایک جھٹکے میں بستی کی بستی ہلا دیتا ہے خدا
اے انسان! غافل نہ ہو اپنی ہستی یاد رکھ انسان بن
پہاڑوں کی بھی ریزہ ریزہ کر کے خاک اڑا دیتا ہے خدا
اب بھی وقت ہے سنبھل جا اے غافل نادان انسان
ہوش میں آ ورنہ تیری یہ مستی خود مٹا دیتا ہے خدا
شجر سے ٹوٹے پتوں کی طرح انسان کو لرزہ دیتا ہے خدا
آنکھوں پہ پڑے غفلت کے پردے ہٹا دیتا ہے خدا
خدا بن کے زمیں پہ اکڑ کے چلنے والو! یاد رکھو
پھر ایسے خداؤں کو انسان خود بنا دیتا ہے خدا
بے حسی دنیا میں جب حد سے بڑھ جاتی ہے
سکوت توڑنے کے لئے دھرتی کو دہلا دیتا ہے خدا
انسان جب اپنا اصلی منصب بھول جاتا ہے
انسان کو اصلیت کا آئینہ دِکھا دیتا ہے خدا
وہ کوئی تو ہے جو نظامِ کائنات کو چلا رہا ہے
دنیا کو یہ حقیقت خود بتا دیتا ہے خدا
ایک جھٹکے میں بستی کی بستی ہلا دیتا ہے خدا
اے انسان! غافل نہ ہو اپنی ہستی یاد رکھ انسان بن