انسان ہوں کوئی بھی فرشتہ نہیں ہوں میں
اپنے کو پارسا تو سمجھتا نہیں ہوں میں
ہم نے بھی خوب دیکھا زمانے کی نَبض کو
گِرْگِٹ کی طرح رنگ بدلتا نہیں ہوں میں
ہم نے یقیں کا درس لیا ہے جنون سے
مَوج بَلا سے کوئی بکھرتا نہیں ہوں میں
کتنی بھی تو ہوائیں مخالف چلیں سہی
طوفان و آندھیوں سے تو ڈرتا نہیں ہوں میں
آئے گی روشنی بھی تو ظلمت کے بعد ہی
اپنا تو حوصلہ کبھی کھوتا نہیں ہوں میں
تم ہی رہو گے اعلٰی و ارفع زمانے میں
کیا انتم الاعلون کو پڑھتا نہیں ہوں میں
کانٹوں سے ہی تو اثر کو بچنا بچانا ہے
اِدْراک اتنا بھی کیا رکھتا نہیں ہوں میں