انکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب
Poet: ساجد By: ساجد, Burewalaانکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب
دل میں ہے میرے بس ترے دیدار کی طلب
ہوتی ہے جیسے صبح کو اخبار کی طلب
ہونے لگی ہے پھر کسی دل دار کی طلب
خواہش کہ ہو سکون مری زندگی کے ساتھ
صحرا میں جیسے سایۂ دیوار کی طلب
پرچھائیوں نے ساتھ نہ چھوڑا تمام عمر
شاید اسی کو کہتے ہیں سنسار کی طلب
دزدیدہ نگاہی سے تری جاگ اٹھی ہے
مدت پہ کسی نرگس بیمار کی طلب
جب مانگنے پہ آؤ تو کیا کیا نہ مانگ لو
جاویدؔ آپ کیجئے کردار کی طلب
More Abul Lais Javed Poetry
انکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب انکار کی طلب ہے نہ اقرار کی طلب
دل میں ہے میرے بس ترے دیدار کی طلب
ہوتی ہے جیسے صبح کو اخبار کی طلب
ہونے لگی ہے پھر کسی دل دار کی طلب
خواہش کہ ہو سکون مری زندگی کے ساتھ
صحرا میں جیسے سایۂ دیوار کی طلب
پرچھائیوں نے ساتھ نہ چھوڑا تمام عمر
شاید اسی کو کہتے ہیں سنسار کی طلب
دزدیدہ نگاہی سے تری جاگ اٹھی ہے
مدت پہ کسی نرگس بیمار کی طلب
جب مانگنے پہ آؤ تو کیا کیا نہ مانگ لو
جاویدؔ آپ کیجئے کردار کی طلب
دل میں ہے میرے بس ترے دیدار کی طلب
ہوتی ہے جیسے صبح کو اخبار کی طلب
ہونے لگی ہے پھر کسی دل دار کی طلب
خواہش کہ ہو سکون مری زندگی کے ساتھ
صحرا میں جیسے سایۂ دیوار کی طلب
پرچھائیوں نے ساتھ نہ چھوڑا تمام عمر
شاید اسی کو کہتے ہیں سنسار کی طلب
دزدیدہ نگاہی سے تری جاگ اٹھی ہے
مدت پہ کسی نرگس بیمار کی طلب
جب مانگنے پہ آؤ تو کیا کیا نہ مانگ لو
جاویدؔ آپ کیجئے کردار کی طلب
ساجد






