سدرۃالمنتہیٰ ، مقام نہیں
ان کی رفعت میں کچھ کلام نہیں
ساری دنیا کے عطر سے دھویا
لب کو پھر ، جراّت کلام نہیں
لغتَ کائنات ، چھانی ہے
ان ﷺ سے پیار ا تو کوئی بھی نام نہیں
زیست کے سب عمل اکارت ہیں
گر محمد ﷺ کا احترام نہیں
تشنگی تشنگی سی رہتی ہے
دل اگر ان سے ہم کلام نہیں
حقِ مدحت اداہو کیسے جب
جز خدا کے کسی کا کام نہیں
تارک طاعتِ نبی جو ھؤئے
آج دنیا میں ہم امام نہیں
پوچھ لو اشقیانِ طائف سے
آپ رحمت ہیں انتقام نہیں
کہہ گیا یہ ، ستونِ حنانہ
رونا بس آنکھ ہی کا کام نہیں
ہوتی بے رنگ کائنات اگر
آتے جو وہ مہ تمام نہیں
تذکرہ ہے صبح ولادت کا
مفتی اب انتظارِ شام نہیں