Add Poetry

اور اب یہ کہتا ہوں یہ جرم تو روا رکھتا

Poet: Majeed Amjad By: mumtaz, khi
Aur Ab Yeh Kehta Hon Yeh Jurm To Rava Rakhta

اور اب یہ کہتا ہوں یہ جرم تو روا رکھتا
میں عمر اپنے لیے بھی تو کچھ بچا رکھتا

خیال صبحوں کرن ساحلوں کی اوٹ سدا
میں موتیوں جڑی بنسی کی لے جگا رکھتا

جب آسماں پہ خداؤں کے لفظ ٹکراتے
میں اپنی سوچ کی بے حرف لو جلا رکھتا

ہوا کے سایوں میں ہجر اور ہجرتوں کے وہ خواب
میں اپنے دل میں وہ سب منزلیں سجا رکھتا

انہیں حدوں تک ابھرتی یہ لہر جس میں ہوں میں
اگر میں سب یہ سمندر بھی وقت کا رکھتا

پلٹ پڑا ہوں شعاعوں کے چیتھڑے اوڑھے
نشیب زینۂ ایام پر عصا رکھتا

یہ کون ہے جو مری زندگی میں آ آ کر
ہے مجھ میں کھوئے مرے جی کو ڈھونڈتا رکھتا

غموں کے سبز تبسم سے کنج مہکے ہیں
سمے کے سم کے ثمر ہیں میں اور کیا رکھتا

کسی خیال میں ہوں یا کسی خلا میں ہوں
کہاں ہوں کوئی جہاں تو مرا پتا رکھتا

جو شکوہ اب ہے یہی ابتدا میں تھا امجدؔ
کریم تھا مری کوشش میں انتہا رکھتا

Rate it:
Views: 1348
21 Nov, 2019
More Majeed Amjad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets