اور پھر ایک دن بیٹھے بیٹھے مجھے اپنی دنیا بُری لگ گئی
جس کو آباد کرتے ہوئے میرے ماں باپ کی زندگی لگ گئی
سب سوالات ازبر تھے جو عشق کے باب میں مجھ سے پوچھے گئے
پر سفارش پہ اس محکمے میں کسی اور کی نوکری لگ گئی
کیا کروں اُس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا نہیں دیکھ سکتا تھا میں
آپ کہتے رہیں کہ غلط آدمی پر میری روشنی لگ گئی
اِس سے پہلے کہ میں اُس سے منہ پھیر لیتا اُسے خود خیال آ گیا
میں نے چینل بدلنے کا سوچا ہی تھا کہ صنم ماروی لگ گئی