پہلے ہم اپنی ہی تنہائی سے ڈر گئے
پھر تو ملا تو تیری جدائی سے ڈر گئے
بھوک افلاس تنگدستی کا ڈیرہ ہے ہر سُو
امیر شہر لوگ تیری فرمانروائی سے ڈر گئے
ظالم کو ظالم مظلوم کو مظلوم کہا جانے لگا
اُونچے شملے والے اس سچائی سے ڈر گئے
بہار کو الزام نہ دو کہ پھول نہیں کھلے
سچ یہ کہ تیرے حسن کی زیبائی سے ڈر گئے
اہل جنوں ہی تھے جو منزل پہ پہنچ گئے
دنیا دار تو عشق کی گہرائی سے ڈر گئے