آنکھوں میں چَمک آتی ہےدل کوسکون ملتاہےتیری دیدکےبعد
نہیں آیا تو لوٹ کر دل ہو گیا ہے پرشان اس عید کے بعد
بڑی حسرتیں تھیں جو درغور ہو گی میرےدل کےگنچےمیں
دیکھو پھر ٹوٹ کربرس گئی میری آنکھیں اس عید کےبعد
پیاسی نگاہیں دیکھ دیکھ راہ تیرا تیرےراہ کی ہو کرراہ گیں
اس بار پھر ہو گیا چکنا چور میرا خواب اس عید کے بعد
برس کر بارشوں نے میرے آنسوں کا بَھرم رکھ لیاصاحب
ورنہ کون کہتا ہو راہی ہے آج بارش اس عید کے بعد
ہر شخص کا چہرا کھِل اُٹھا ہر چہرے پہ رونکیں چھاگئی
اپنازارحال دیکھو جوں کےتوں رہےپہلےکی طرح اس کےبعد
تم مانویانہ مانومیری مُسکراہٹیں میراقلم بھی لےگئی یہ عید
بڑی مُشکل سے لکھ پایا ہوں یہ نفیس غزل اس عید کے بعد۔