Add Poetry

آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کے نام۔۔۔۔۔

Poet: Tariq Iqbal Haavi By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

بڑے بزدل، میرے دشمن
یہ دن کیا یاد ہے تجھ کو
یہ وہ صبح ہے، وہی دن دن ہے
کہ میں جب پڑھنے آیا تھا
میری آنکھیں بھی روشن تھیں
میرا چہرہ بھی ہنستا تھا
لبوں پہ مسکراہٹ تھی
میرے کاندھوں پہ بستہ تھا
محبت سے میری ماں نے
آخری لقمہ کھلایا تھا
یہ وہ صبح ہے، وہی دن دن ہے
کہ میں جب پڑھنے آیا تھا
تیرے ہاتھوں بندوقیں
تیری آنکھوں میں نفرت تھی
تیرے چہرے پہ وحشت تھی
کفر کی دل میں کثرت تھی
خوش رنگ مہکتے پھولوں کو
مٹی میں تو نے ملایا تھا
میری ماﺅں، میری بہنوں کو
خون کے اشک رلایا تھا
نفرت کا تو نے یہ جھنڈا
میرے سینے پہ گاڑا تھا
میں تو پڑھنے آیا تھا
بھلا کیا
میں نے بگاڑا تھا
بڑے لاڈوں ، بڑے نازوں سے
کبھی جن پہ بٹھایا تھا
انہی کاندھوں پہ بابا نے
میرا لاشہ اُٹھایا تھا
نئے پھولوں کی شکلوں میں
اُبھر کے پھر سے آیا ہوں
نئی ہمت ، نئے جذبوں سے
پڑھنے گھر سے آیا ہوں
میں ہو ں اقبال کا شاہین
مجھے کیا خاک ڈرائے گا
بڑے بزدل، میرے دشمن
ہمیشہ منہ کی کھائے گا

Rate it:
Views: 742
16 Dec, 2015
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets