اپاہج باپ کو بیٹا اکیلا چھوڑ جاتا ہے

Poet: لکشمن شرما وحید By: Shaman, Islamabad

اپاہج باپ کو بیٹا اکیلا چھوڑ جاتا ہے
مصیبت میں تو اکثر ساتھ سایہ چھوڑ جاتا ہے

گھنیرا ہو شجر کتنا نہیں شاداب گر شاخیں
تو ان شاخوں پہ پھر آنا پرندہ چھوڑ جاتا ہے

اٹھا پاتا نہیں خالی شکم جب بوجھ بستے کا
مٹانے بھوک بچپن کی وہ بستہ چھوڑ جاتا ہے

قلم ہونا تھا جس کے ہاتھ میں تھامے وہ خنجر ہے
کہیں علم و ادب کا اپنا رستا چھوڑ جاتا ہے

حفاظت ملک کی کرتا ہے انتم سانس تک اپنی
وہی پیچھے بلکتا ایک رشتہ چھوڑ جاتا ہے

Rate it:
Views: 1985
27 Sep, 2021