بازار ظلمت پھر سے گرمانے چلے ہیں
وقت کے درندے قہر برپانے چلے ہیں
اپنے ہی لوگوں پر چلاتے ہیں گولیاں
اپنے ہی لوگوں کا لہو بہانے چلے ہیں
کیا ہی بت بنے بیٹھے ہیں قاضی وقت کے
منصف خود انصاف کی کھلی اڑانے چلے ہیں
کیا ہی گندہ کھیل ہے یہ انا پرستی بھی
تنگ نظری کی گنگا میں سب نہانے چلے ہیں
حیران ہوں اقتدار کے بوکھے کیا کچھ نہیں کرتے
یہ دولت کے پوجاری ایمان تک گنوانے چلے ہیں
اسد سلام ان مجاہدوں پر صد سلام ہزارہا
جو ظلم کے آگے آواز حق اٹھانے چلے ہیں