Add Poetry

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے

Poet: اسامہ By: Osama, Multan

اپنی تصویر کو آنکھوں سے لگاتا کیا ہے
اک نظر میری طرف بھی ترا جاتا کیا ہے

میری رسوائی میں وہ بھی ہیں برابر کے شریک
میرے قصے مرے یاروں کو سناتا کیا ہے

پاس رہ کر بھی نہ پہچان سکا تو مجھ کو
دور سے دیکھ کے اب ہاتھ ہلاتا کیا ہے

ذہن کے پردوں پہ منزل کے ہیولے نہ بنا
غور سے دیکھتا جا راہ میں آتا کیا ہے

زخم دل جرم نہیں توڑ بھی دے مہر سکوت
جو تجھے جانتے ہیں ان سے چھپاتا کیا ہے

سفر شوق میں کیوں کانپتے ہیں پاؤں ترے
آنکھ رکھتا ہے تو پھر آنکھ چراتا کیا ہے

عمر بھر اپنے گریباں سے الجھنے والے
تو مجھے میرے ہی سائے سے ڈراتا کیا ہے

چاندنی دیکھ کے چہرے کو چھپانے والے
دھوپ میں بیٹھ کے اب بال سکھاتا کیا ہے

مر گئے پیاس کے مارے تو اٹھا ابر کرم
بجھ گئی بزم تو اب شمع جلاتا کیا ہے

میں ترا کچھ بھی نہیں ہوں مگر اتنا تو بتا
دیکھ کر مجھ کو ترے ذہن میں آتا کیا ہے

تیرا احساس ذرا سا تری ہستی پایاب
تو سمندر کی طرح شور مچاتا کیا ہے

تجھ میں کس بل ہے تو دنیا کو بہا کر لے جا
چائے کی پیالی میں طوفان اٹھاتا کیا ہے

تیری آواز کا جادو نہ چلے گا ان پر
جاگنے والوں کو شہزادؔ جگاتا کیا ہے

Rate it:
Views: 63
30 Jul, 2024
More Shahzad Ahmed Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets