ہم جمعہ کے منتظر نہ رہے جمعرات سے ہے سچ یہی کہ با ت نکلتی ہے با ت سے اصلاح کو ذ مانہ کی نکلے تھے ہم سبھی آغاز کر نہ پائے مگر خود اپنی ذ ات سے