اپنے لہو سے روشن کر دی گلیاں اس ویرانے کی گھر کے تنگ بہت ہی راہیں شہر وفا کو جانے کی ایک جان تھی سو وہ بھی دے دی پھر بھی رہے افسردہ سے دل والے خود ہی لکھ لیں گے کہانی اس افسانے کی