جسکو احباب مدینے کی ہو ا کہتے ہیں
دل کو چھولے تو اسے بادِ صبا کہتے ہیں
ر ا حتِ قلب و نظر ہے یہ تصو ر یہ خیال
میرے محبو ب کو محبو بِ خدا کہتے ہیں
ا پنی پلکوں پہ سجا لیتے ہیں بوسے اپنے
جب تر ا نام لیا ، صلِ علیٰ کہتے ہیں
عقل غافل ہے بھٹکتی ہے بیابانوں میں
دل مگر آپ کا ہو جائے تو کیا کہتے ہیں
بدلا بدلا سا یہ ا ندا ز میرے لہجے کا
اِسکو بدلے ہوئے موسم کی ادا کہتے ہیں
ہمکو ہے بس تری رحمت کا سہارا و رنہ
لوگ ظالم ہیں ہمیں بھٹکا ہو ا کہتے ہیں
جسکی یہ شان کہ شاہی میں فقیری کی ہو
بس اُسی شخص کو ہم راہ نما کہتے ہیں