اپنے کریم رب پر قربان ہر کوئی ہو
اس نے حیات بخشی اس کی ہی بندگی ہو
مخلوق میں تو اپنی اس نے بنایا اشرف
اس کے ہی حکم کے تو تابع یہ زندگی ہو
طاعت کا ہی ہمیشہ اپنا تو ہو ہی جذبہ
غفلت سے دور ہوں بس نہ کوئی بے حسی ہو
ساقی گری میں نہ ہو اب تو کوئی تفاوُت
ہر ایک کی چمن میں تو پیاس بی بجھی ہو
ٹوٹے نہ دل کسی کا ہر لمحہ وہ کِھلا ہو
اس آئینہ کی وقعت دل میں ہی تو بسی ہو
اس کو جہاں میں سمجھو بس اصل میں ہی دانا
اپنی کمی پر جس کی ہر دم نظر جمی ہو
کیوں اثر کو رہے نہ اب فکرٍ عقبیٰ لاحق
کیا موت کا بھروسہ کب سانس آخری ہو