اپنے ہی دشمنِ جاں نکلے
Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Hustonد یکھی جو ان کی صورت خیالات ماضی میں جا نکلے
دوستی میں کسی کےگل کھلےتو کسی کے بےشمار خارنکلے
تھے ایسے بھی دوست جو بڑے ہی بے وفا نکلے
دیکھے ایسے بھی اجنبی جو دوستی میں با وفا نکلے
یوں تو با نٹا ہم نے گناہ کے سنگ ثواب آدھا آدھا
مگر رستے میں اپنے سنگریزے بے حساب نکلے
جانا جنہیں دوست درخشندے وہی اپنے دشمن جاں نکلے
تھے اجنبی جو دوستی میں وہی اپنے رفیق سفر نکلے
More Friendship Poetry






