اچھی گزر رہی ہے دل خود کفیل سے

Poet: سمیع By: سمیع, Hyderabad

اچھی گزر رہی ہے دل خود کفیل سے
لنگر سے روٹی لیتے ہیں پانی سبیل سے

دنیا کا کوئی داغ مرے دل کو کیا لگے
مانگا نہ اک درم بھی کبھی اس بخیل سے

کیا بوریا نشیں کو ہوس تاج و تخت کی
کیا خاک آشنا کو غرض اسپ و فیل سے

دل کی طرف سے ہم کبھی غافل نہیں رہے
کرتے ہیں پاسبانی شہر اس فصیل سے

گہوارۂ سفر میں کھلی ہے ہماری آنکھ
تعمیر اپنے گھر کی ہوئی سنگ میل سے

اک شخص بادشاہ تو اک شخص ہے وزیر
گویا نہیں ہیں دونوں ہماری قبیل سے

دنیا مرے پڑوس میں آباد ہے مگر
میری دعا سلام نہیں اس ذلیل سے

جاویدؔ ایک غم کے سوا دل میں ہے بھی کیا
ہم گھر چلا رہے ہیں متاع قلیل سے
 

Rate it:
Views: 114
31 Jul, 2025