Add Poetry

اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے

Poet: Ameer Minai By: talha, khi
Acha Isa Ho Mareezon Ka Khayal Acha Hai

اچھے عیسیٰ ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے
ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے

تجھ سے مانگوں میں تجھی کو کہ سبھی کچھ مل جائے
سو سوالوں سے یہی ایک سوال اچھا ہے

دیکھ لے بلبل و پروانہ کی بیتابی کو
ہجر اچھا نہ حسینوں کا وصال اچھا ہے

آ گیا اس کا تصور تو پکارا یہ شوق
دل میں جم جائے الٰہی یہ خیال اچھا ہے

آنکھیں دکھلاتے ہو جوبن تو دکھاؤ صاحب
وہ الگ باندھ کے رکھا ہے جو مال اچھا ہے

برق اگر گرمئ رفتار میں اچھی ہے امیرؔ
گرمی حسن میں وہ برق جمال اچھا ہے

Rate it:
Views: 2142
16 Jan, 2020
Related Tags on Ameer Minai Poetry
Load More Tags
More Ameer Minai Poetry
کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا کہا جو میں نے کہ یوسف کو یہ حجاب نہ تھا
تو ہنس کے بولے وہ منہ قابل نقاب نہ تھا
شب وصال بھی وہ شوخ بے حجاب نہ تھا
نقاب الٹ کے بھی دیکھا تو بے نقاب نہ تھا
لپٹ کے چوم لیا منہ مٹا دیا ان کا
نہیں کا ان کے سوا اس کے کچھ جواب نہ تھا
مرے جنازے پہ اب آتے شرم آتی ہے
حلال کرنے کو بیٹھے تھے جب حجاب نہ تھا
نصیب جاگ اٹھے سو گئے جو پاؤں مرے
تمہارے کوچے سے بہتر مقام خواب نہ تھا
غضب کیا کہ اسے تو نے محتسب توڑا
ارے یہ دل تھا مرا شیشۂ شراب نہ تھا
زمانہ وصل میں لیتا ہے کروٹیں کیا کیا
فراق یار کے دن ایک انقلاب نہ تھا
تمہیں نے قتل کیا ہے مجھے جو تنتے ہو
اکیلے تھے ملک الموت ہم رکاب نہ تھا
دعائے توبہ بھی ہم نے پڑھی تو مے پی کر
مزہ ہی ہم کو کسی شے کا بے شراب نہ تھا
میں روئے یار کا مشتاق ہو کے آیہ تھا
ترے جمال کا شیدا تو اے نقاب نہ تھا
بیان کی جو شب غم کی بیکسی تو کہا
جگر میں درد نہ تھا دل میں اضطراب نہ تھا
وہ بیٹھے بیٹھے جو دے بیٹھے قتل عام کا حکم
ہنسی تھی ان کی کسی پر کوئی عتاب نہ تھا
جو لاش بھیجی تھی قاصد کی بھیجتے خط بھی
رسید وہ تو مرے خط کی تھی جواب نہ تھا
سرور قتل سے تھی ہاتھ پاؤں کو جنبش
وہ مجھ پہ وجد کا عالم تھا اضطراب نہ تھا
ثبات بحر جہاں میں نہیں کسی کو امیرؔ
ادھر نمود ہوا اور ادھر حباب نہ تھا
zohaib
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets