"اک آرزو " ( ہدیہ عقیدت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی نذر )
ایک رات جو مسجد نبوی میں آئے۔بس کچھ خیال اس حوالے سے پیش خدمت ہے
راندہ درگاہ ہوں میں
دھتکاری ہوئی ہوں میں
در در سے مایوس لوٹائی گئی ہوں میں
گزر گئئ زیست دنیا کی چاہ میں
ہے اب بھی دامن خالی، دل خالی،آنکھ خالی
میعاد میری گھٹتی جاتی ہے روز بروز
اس لئے تو
تھام لیا ہے میں نے اب کاسہ گدائی
اب ہے شہر مدینہ اور میں صحرا نورد
رسول(صلی اللہ علیہ وسلم ) کے شہر میں ان کے کرم کی سوالی ہوں میں
ہوجائے اک نظر ان کی جو مجھ پر بھی
اسی آس میں تو مدینے کو آئی ہوں میں
آقا سلام قبول کیجئے اس کنیز کا
تعارف کیا دوں اپنا بس
" کنیز بنت کنیز ہوں میں۔"
رکھ دیجئے دست شفقت اس لاچار کے سر پر بھی
اسی آس میں تو دن گزارے جارہی ہوں میں
سنا ہے خالی کبھی کوئی گیا نہیں دربار رسالت (صلی اللہ علیہ وسلم ) سے
واسطہ دیتی ہوں میں بی بی فاطمہ رضی تعالی عنہ اور ان کے لاڈلوں کا
بھر دیجئے سرور کونین جھولی اس غریب کی
لکھے ہیں یہ چند لفظ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی ثنا میں
سرور کونین نذرانہ قبول کیجئے
اس باندی کا سلام قبول کیجئے
آقا سلام قبول کیجئے