اک آپ ہی کی دید کے قابل میں نہیں تھا
ترسیں ہیں وہ آنکھیں جنہیں حاصل میں نہیں تھا
لہجوں لو سہا آپ کے تو اپنا سمجھ کر
ان لہجوں کا ورنہ کبھی قائل میں نہیں تھا
میں جانتا تھا آستیں میں سانپ چھپے ہیں
اپنوں میں چھپے غیروں سے غافل میں نہیں تھا
ہاں ہوں میں برا مانا مگر آپ کے جیسے
معصوموں کے جذباتوں کا قاتل میں نہیں تھا
یہ ظرف مرا ہے کہ ہوں خاموش فرشتہؔ
الفاظ تھے پر آپ سہ جاہل میں نہیں تھا