اک تو شوخ چنچل ہے زمانے میں
جو ہر وقت رہتے ہو آزمانے میں
یہ کیا ہر وقت ستاتے رہتے ہو
کیا لطف آتا ہے ہم کو ستانے میں
یار سُنو اک بات تو زرا بتاؤ
تمہیں کیا ملے گا ہم کو گنوانے میں
اگر تم کو الفت ہی ہے ہم سے
تو دیر کس بات کی ہے آنے میں
سُنو جانا تم مرہم کی طرح ہو
ارسلؔان کے پرانے زخم مٹانے میں