اک دیا جلتا ہے میرے سینے میں
کائنات کی تاریکی میں مانند_آفتاب
گردش میں پوشیدہ ہے اسرا_فطرت
اندرون_سیپ محو_گردش ہے سیماب
شام و سحر اور یہ عروج و زوال
عقل اٹھا نہ سکی ابتک پردہء حجاب
جی رھے ہیں زندگی سمجھ کر
آنکھ کھلتے ہی ٹوٹ رھے گا خواب
ستاروں کے آنسو ٹپکیں رخ_گل پر
محفل_ شب جب گرماتا ہے مہتاب
روح بے چینیوں میں عرش چھو آتی ہے
مگر یہ کیفیت_جذب ہے بڑی کمیاب
خدا کو پانا کوئی معمولی بات نہیں
ہزار سجدوں میں ہے اک سجدہ نایاب