اک رنج بہ پیرایۂ زر کیوں نہیں جاتا
Poet: ولی By: ولی, Charsaddaاک رنج بہ پیرایۂ زر کیوں نہیں جاتا
کشکول ہوس ہے تو یہ بھر کیوں نہیں جاتا
وہ آئنہ رو ہے تو مرا روپ دکھائے
میں اس کے مقابل ہوں سنور کیوں نہیں جاتا
دریا کا تلاطم تو بہت دن کی کتھا ہے
لیکن مرے اندر کا بھنور کیوں نہیں جاتا
کہتے ہو کہ ہو اسوۂ شبیر پہ قائم
دربار میں کیوں جاتے ہو سر کیوں نہیں جاتا
جب روح سے کہتے ہو کہ لبیک حسینا
پھر جی سے یزیدوں کا یہ ڈر کیوں نہیں جاتا
تم صاحب معنیٰ ہو تو تمثال پہ مت جاؤ
الزام کبھی آئنے پر کیوں نہیں جاتا
لو شام گئی رات ہے کابوس ہے میں ہوں
میں صبح کا بھولا ہوں تو گھر کیوں نہیں جاتا
ہر سنگ دعا مجھ کو لگا پھول سے بڑھ کر
جب اتنی دعائیں ہیں تو مر کیوں نہیں جاتا
اخترؔ تری گفتار فسوں کار میں کیا ہے
جو بھی ادھر آتا ہے ادھر کیوں نہیں جاتا
More Akhtar Usman Poetry
اک رنج بہ پیرایۂ زر کیوں نہیں جاتا اک رنج بہ پیرایۂ زر کیوں نہیں جاتا
کشکول ہوس ہے تو یہ بھر کیوں نہیں جاتا
وہ آئنہ رو ہے تو مرا روپ دکھائے
میں اس کے مقابل ہوں سنور کیوں نہیں جاتا
دریا کا تلاطم تو بہت دن کی کتھا ہے
لیکن مرے اندر کا بھنور کیوں نہیں جاتا
کہتے ہو کہ ہو اسوۂ شبیر پہ قائم
دربار میں کیوں جاتے ہو سر کیوں نہیں جاتا
جب روح سے کہتے ہو کہ لبیک حسینا
پھر جی سے یزیدوں کا یہ ڈر کیوں نہیں جاتا
تم صاحب معنیٰ ہو تو تمثال پہ مت جاؤ
الزام کبھی آئنے پر کیوں نہیں جاتا
لو شام گئی رات ہے کابوس ہے میں ہوں
میں صبح کا بھولا ہوں تو گھر کیوں نہیں جاتا
ہر سنگ دعا مجھ کو لگا پھول سے بڑھ کر
جب اتنی دعائیں ہیں تو مر کیوں نہیں جاتا
اخترؔ تری گفتار فسوں کار میں کیا ہے
جو بھی ادھر آتا ہے ادھر کیوں نہیں جاتا
کشکول ہوس ہے تو یہ بھر کیوں نہیں جاتا
وہ آئنہ رو ہے تو مرا روپ دکھائے
میں اس کے مقابل ہوں سنور کیوں نہیں جاتا
دریا کا تلاطم تو بہت دن کی کتھا ہے
لیکن مرے اندر کا بھنور کیوں نہیں جاتا
کہتے ہو کہ ہو اسوۂ شبیر پہ قائم
دربار میں کیوں جاتے ہو سر کیوں نہیں جاتا
جب روح سے کہتے ہو کہ لبیک حسینا
پھر جی سے یزیدوں کا یہ ڈر کیوں نہیں جاتا
تم صاحب معنیٰ ہو تو تمثال پہ مت جاؤ
الزام کبھی آئنے پر کیوں نہیں جاتا
لو شام گئی رات ہے کابوس ہے میں ہوں
میں صبح کا بھولا ہوں تو گھر کیوں نہیں جاتا
ہر سنگ دعا مجھ کو لگا پھول سے بڑھ کر
جب اتنی دعائیں ہیں تو مر کیوں نہیں جاتا
اخترؔ تری گفتار فسوں کار میں کیا ہے
جو بھی ادھر آتا ہے ادھر کیوں نہیں جاتا
ولی






