اک ہمسائی کےسواکوئی نہیں ہمارا ساہیں
مجھےکافی ہے اپنی پڑوسن کا سہارا ساہیں
اس کہ گھر کے سامنےمیں بےہوش پڑارہا
اس نےبڑے پیارسےگھوبھی کا پھول ماراساہیں
لگتا ہے یہ نئے دور کی محبت کی انوکھی اداہے
اتنا بتادو اس بارے کیا خیال ہے تماراساہیں
انکی شرارتیں مہنگائی کی طرح بڑھتی جارہی ہیں
مجھ کو بتادے ایسی باتوں کا کوئی چارہ ساہیں
کبھی پڑوسنیں کبھی ان کےکتے کبھی ان کی بلیاں
کئی سالوں سےجینا مشکل کررہی ہیں ہمارا ساہیں
اچھاہےکےاسلام میں دوبارہ آنے کا تصور نہیں
میں کہہ دیتا اس گلی میں ناجاؤں گا دوبارہ ساہیں