یارب ہے دُعا دیکھ لوں دربار نبی کا
دربارِ ضیا بار گہر بار نبی کا
دل معدنِ انوار ہو اور ذہن منور
گر خواب میں قسمت سے ہو دیدار نبی کا
دیتا ہے سبق زندگی کس طرح گزاریں
اَخلاق نبی کا ہمیں ایثار نبی کا
سنگ باری کے بدلے میں دعاوں سے نوازا
لاریب! ہے بے مثل یہ کردار نبی کا
ہوں ہیچ مری نظروں میں ہر نعمتِ کونین
مِل جائے جو اک ذرّۂ پیزار نبی کا
ہیں شمس و قمر کہکشاں پُر نور اُنھیں سے
اَجرامِ سماوی میں ہے انوار نبی کا
دُنیا کی محبت سے مری جان چھڑادے
یارب! یہ مُشاہدؔ رہے سرشار نبی کا