Add Poetry

ایسا وہ بے شمار و قطار انتظار تھا

Poet: Zafar Iqbal By: naheed, khi
Aisa Woh Be Shumaar O Qitaar Intezar Tha

ایسا وہ بے شمار و قطار انتظار تھا
پہلی ہی بار دوسری بار انتظار تھا

خاموشیٔ خزاں تھی چمن در چمن تمام
شاخ و شجر میں شور بہار انتظار تھا

دیکھا تو خلوت خس‌ و خاشاک خواب میں
روشن کوئی چراغ شرار انتظار تھا

باہر بھی گرد امید کی اڑتی تھی دور دور
اندر بھی چاروں سمت غبار انتظار تھا

پھیلے ہوئے وہ گھاس کے تختے نہ تھے وہاں
دراصل ایک سلسلہ وار انتظار تھا

کوئی خبر تھی آمد و امکان صبح کی
اور اس کے ارد گرد حصار انتظار تھا

کس کے گمان میں تھے نئے موسموں کے رنگ
کس کا مرے سوا سروکار انتظار تھا

امڈا ہوا ہجوم تماشا تھا دائیں بائیں
تنہا تھیں آنکھیں اور ہزار انتظار تھا

چکر تھے پاؤں میں کوئی شام و سحر ظفرؔ
اوپر سے میرے سر پہ سوار انتظار تھا
 

Rate it:
Views: 1702
28 Jan, 2019
More Zafar Iqbal Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets