ایسے مریض کا بھری دنیا میں کیا علاج
جس پر نہ ہو نبی کی نظر وہ ہے لا علاج
دنیا میں کبر کا ہے مرض بسکہ لا علاج
ممکن ہوا نہ علم سے بوجہل کا علاج
بس اک جھلک ہی ان کی ، مرے حق میں ہے شفا
کہتا ہے کون، درد محبت ہے لا علاج
فرقت میں سر پٹکنے لگا پھر مریض شوق
اس کے علاوہ اور کوئی ہے، نہ تھا علاج
دل کی جلن مٹا نہ سکیں گے یہ چارہ ساز
بے سود اس مرض میں ہے ہر اک دوا، علاج
بیمار آرزوئے مدینہ کا ہے یہ حال
اس کا کوئی نہیں ترے در کے سوا علاج
دل چاہتا ہے گنبد خضرٰی ہو سامنے
یاور نہ ہو نصیب تو پھر اس کا کیا علاج
شوق سجود میں اسے پل بھر نہیں قرار
اب ہے مری جبیں کا در مصطفٰی ، علاج
اللہ نے کیا ہے عطا درد دل نصیر
خاک در رسول ہے بس آپ کا علاج